اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کے ہمراہ پارلیمانی پینل کے سامنے پیش ہوکر نیا منی بل متعارف کرانے کا اعلان کردیا
ویڈیو کانفرنس کے دوران حکومت اور آئی ایم ایف مالی ایڈجسٹمنٹ اور اسٹرکچرل ریفارمز کے وقت اور رفتار پر آمادہ نہیں ہوسکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے گزشتہ ہفتے جمع کیے جانے والے پاکستان کے اقتصادی و معاشی پالیسیز کا خاکہ (ایم ای ایف پی) پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
مالی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے سوالات میں توانائی کی قیمتیں، مونیٹری اور زر مبادلہ کی قیمت کی پالیسی اور ایم ای ایف پی میں اسٹرکچرل ریفارمز شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم کو حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے تمام امور پر اعتراضات ہیں۔
آئی ایم ایف کے وفد نے سرکاری اداروں کے بھی مستقبل کے حوالے سے سوالات اٹھائے۔
وزیر خزانہ کی جانب سے بنایا گیا منصوبہ انہیں موصول ہوچکا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی سے پیغام بھیجتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی حکام نے ہمیں دستاویزات بھیجے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ان دستاویزات کی نظر ثانی کر رہے ہیں‘۔
آئی ایم ایف پالیسی اقدامات پر مالی اور اسٹرکچرل اقدامات چاہتا ہے جبکہ حکومت انہیں 3 سال تک پھیلانا چاہتی ہے۔
دونوں اطراف نے رواں سال کے بیرونی مالیاتی خلا پر بھی بات کی اور آئی ایم ایف نے مالی ضروریات پر رضامندی کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ بات ابھی واضح نہیں کہ آئی ایم ایف کے پیکج کو اگلے ماہ حتمی شکل دی جائے گی۔